کووڈ 19 پاکستان کے بارے میں اہم معلومات
پاکستان میں کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد 42،132 ہے جس میں سے 11،922 ٹھیک ہو گۓ ہیں۔ اس کا مطلب ہے
کہ کل مریض جن کو آج کی تاریخ میں کرونا ہے ان کی اصل تعداد 29،300 ہے۔ ان میں سے 111 کی حالت انتہائ تشویش ناک ہے۔ کل 387،335 لوگوں کے ٹیسٹ ہوۓ ہیں جن میں سے 42،132 کے ٹیسٹ مثبت آۓ ہیں۔ اس طرح 11 فیصد آبادی کا ٹیسٹ مثبت ہے۔ اب آپ اگر پاکستان کی پوری آبادی کا 11٪ کے حساب سے اندازہ لگایئں تو یہ 24 ملین یا ڈھائ کروڑ کی آبادی ہے جو اس وقت کرونا میں مبتلا ہو چکی ہے۔ اس 24 ملین کی کرونا زدہ آبادی میں سے 903 لوگوں کی اموات ہو چکی ہے۔ اس حساب پاکستان میں کرونا سے شرح۔ موت 0،04٪ ہے۔ آپ کو چاہیۓ کہ گھبرانے کی بجاۓ پڑھے لکھے طریقے سے حالات کا تجزیہ کریں۔ پاکستان میں لاک ڈاؤن کھولنے کا مطلب یہ نہی کہ ہم ہرڈ امیونیٹی کا ماڈل اپنا رہے ہیں۔ ہرڈ امیونیٹی کی کامیابی کیلۓ ضروری ہے کہ سواۓ بیمار حضرات کے کوئ بھی ماسک نہ پہنے اور اپنے آپ کو کرونا سے ایکپوز ہونے دے تا کہ اس کی قوت۔ مدافعت پیدا ہو سکے کرونا کے خلاف۔ سویڈن نے پہلے دن سے اس پر عمل کیا اور وہ کامیاب رہے۔ ہم تو دو مہینے خاصا سخت لاک ڈاؤن کر بیٹھے ہیں جس کے نتیجے میں ہماری قوت ۔ مدافعت کم ہو چکی ہے۔ اب ہم ماسک کے بغیر اگر لاک ڈاؤن کھولیں گے تو ہمارے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھے گی جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ بڑھ رہی ہے۔ لیکن اگر ہم ماسک پہننا لازم کر دیں تو کرونا سے جو لوگ متاثر ہیں اور ان میں کوئ علامات نہی ہیں ان سے کرونا پھیلنے کی شرح کم ہو سکتی ہے۔ جو ہمارا کمزور مدافعت والا گروپ ہے ان کو ابھی گھر میں رکھنا ضروری ہے۔ دستانے پہننے کی ضرورت نہی۔ صرف ہینڈ سینی ٹایزر یا صابن پاس رکھیں اور ہاتھ صاف کرتے رہیں۔ جن لوگوں کو کرونا ہے علامات کے ساتھ ان کیلۓ این 95 ماسک لازمی ہے کیونکہ سرجیکل ماسک سے کرونا کی کھانسی یا چھینک سے وائرس لیک ہو جاتا ہے لیکن این 95 سے نہی۔
ماسک پہننا لازم کر دیں۔ ہینڈ سینیٹائزر جگہ جگہ مہیا کر دیں۔ رش مت ہونے دیں۔ اور کمزور مدافعت والے طبقے کو فی الحال ایک حفاظتی ببل میں بند کر کے رکھیں۔ گھر سے بالکل مت نکالیں۔
اس کے علاوہ ہسپتالوں کو رش کیلۓ تیار رکھیں۔ پوری کوشش کریں کہ کرونا کا مریض ہسپتال سے باہر ہی صحت یاب ہو جاۓ۔ کلوروکوین کی اگر کوئ ممانعت کرنے والی وجہ نہی ہے تو ہر کرونا کے مریض کو پانچ دن کا کورس کروائیں۔ جو مریض آئ سی یو میں ہیں ان کو پلازما دیں اور ریمڈیزیور بھی۔ وینٹیلیٹر لگانے سے آخری حد تک بچنے کی کوشش کریں کیونکہ وینٹیلیٹر پر زیادہ پریشر سے موت کا زیادہ خطرہ ہے۔ 70-80 فیصد لوگ جو وینٹیلیٹر پر جا رہے ہیں وہ بچ نہی پاتے۔ ویکسین کی امید پر مت بیٹھیں۔ یہ کارپوریٹ فراڈ ہے۔ کووڈ 19 کی 198 سے زیادہ میوٹیشن سامنے آ چکی ہیں۔ ویکسین کی ایجاد اس لۓ بہت مشکل ہے بلکہ ویکسین سے کرونا کا مریض کے مرنے کا چانس زیادہ ہو سکتا ہے جس طرح آر ایس وی وائرس کا ویکسین بھی مہلک ثابت ہوا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کرونا جسم میں قوت۔ مدافعت کو ضرورت سے زیادہ تقویت دیتا ہے۔ اس سے اینٹی فوسفو لیپڈ اینٹی باڈی سنڈروم جیسی بیماری جنم لے لیتی ہے اور مریض کے جسم میں جگہ جگہ بلڈ کلاٹ بن جاتے ہیں۔ بچوں میں بھی کاواساکی جیسا ویسکیولاٹس سامنے آیا ہے جو اس بات کی طرف نشاندہی کرتا ہے کہ آٹو امیون بیماریاں کووڈ کی وجہ سے سامنے آرہی ہیں۔ ایسے میں کسی صحت مند کو ویکسین لگا کر کرونا کا ایکسپوزر دے کر آپ اس صحت مند شخص کی جان لے سکتے ہو ہائپر امیون ری ایکشن سے۔ اے زھترو مائسن اور زنک سلفیٹ کا استعمال کلروکوین کے ساتھ خاصا فائدہ مند ثابت ہوا ہے لیکن دل کے مریضوں میں نہی۔ موڈرنا کے نام سے ایک کمپنی میسنجر آر این ے کے ویکسین کا پہلی دفعہ اسرایئلی سائنسدان کے ساتھ تجربہ کر رہی ہے۔ یہ ویکسین اگر آپ کو دیا گیا تو یہ آراین اے آپ کے خلیات میں جا کر اپنی مرضی کے جینوم کی تخلیق کروا سکتا ہے۔ اگر اس سے لانگ ٹرم میں کینسر جیسی جینیٹک میوٹیشن پیدا ہو جاۓ تو اٹھارہ مہینوں میں اس کا پتا نہی چل سکتا۔ یہ خطرناک کمپنی جلدی کا شور مچا کر بغیر تسلی کۓ اپنا ویکسین مارکٹ میں لا رہی ہے صرف آپ کو ایک لیب کا چوہا سمجھ کر۔ جو شخص وائرس سے نہی مرے گا وہ اس ویکسین سے مر جاۓ گا۔ اس لۓ سوچ سمجھ سے کام لیں۔ یہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی زندگی کا سوال ہے۔
-Dr FAB, MD
drfabmd.com
ماسک پہننا لازم کر دیں۔ ہینڈ سینیٹائزر جگہ جگہ مہیا کر دیں۔ رش مت ہونے دیں۔ اور کمزور مدافعت والے طبقے کو فی الحال ایک حفاظتی ببل میں بند کر کے رکھیں۔ گھر سے بالکل مت نکالیں۔
اس کے علاوہ ہسپتالوں کو رش کیلۓ تیار رکھیں۔ پوری کوشش کریں کہ کرونا کا مریض ہسپتال سے باہر ہی صحت یاب ہو جاۓ۔ کلوروکوین کی اگر کوئ ممانعت کرنے والی وجہ نہی ہے تو ہر کرونا کے مریض کو پانچ دن کا کورس کروائیں۔ جو مریض آئ سی یو میں ہیں ان کو پلازما دیں اور ریمڈیزیور بھی۔ وینٹیلیٹر لگانے سے آخری حد تک بچنے کی کوشش کریں کیونکہ وینٹیلیٹر پر زیادہ پریشر سے موت کا زیادہ خطرہ ہے۔ 70-80 فیصد لوگ جو وینٹیلیٹر پر جا رہے ہیں وہ بچ نہی پاتے۔ ویکسین کی امید پر مت بیٹھیں۔ یہ کارپوریٹ فراڈ ہے۔ کووڈ 19 کی 198 سے زیادہ میوٹیشن سامنے آ چکی ہیں۔ ویکسین کی ایجاد اس لۓ بہت مشکل ہے بلکہ ویکسین سے کرونا کا مریض کے مرنے کا چانس زیادہ ہو سکتا ہے جس طرح آر ایس وی وائرس کا ویکسین بھی مہلک ثابت ہوا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کرونا جسم میں قوت۔ مدافعت کو ضرورت سے زیادہ تقویت دیتا ہے۔ اس سے اینٹی فوسفو لیپڈ اینٹی باڈی سنڈروم جیسی بیماری جنم لے لیتی ہے اور مریض کے جسم میں جگہ جگہ بلڈ کلاٹ بن جاتے ہیں۔ بچوں میں بھی کاواساکی جیسا ویسکیولاٹس سامنے آیا ہے جو اس بات کی طرف نشاندہی کرتا ہے کہ آٹو امیون بیماریاں کووڈ کی وجہ سے سامنے آرہی ہیں۔ ایسے میں کسی صحت مند کو ویکسین لگا کر کرونا کا ایکسپوزر دے کر آپ اس صحت مند شخص کی جان لے سکتے ہو ہائپر امیون ری ایکشن سے۔ اے زھترو مائسن اور زنک سلفیٹ کا استعمال کلروکوین کے ساتھ خاصا فائدہ مند ثابت ہوا ہے لیکن دل کے مریضوں میں نہی۔ موڈرنا کے نام سے ایک کمپنی میسنجر آر این ے کے ویکسین کا پہلی دفعہ اسرایئلی سائنسدان کے ساتھ تجربہ کر رہی ہے۔ یہ ویکسین اگر آپ کو دیا گیا تو یہ آراین اے آپ کے خلیات میں جا کر اپنی مرضی کے جینوم کی تخلیق کروا سکتا ہے۔ اگر اس سے لانگ ٹرم میں کینسر جیسی جینیٹک میوٹیشن پیدا ہو جاۓ تو اٹھارہ مہینوں میں اس کا پتا نہی چل سکتا۔ یہ خطرناک کمپنی جلدی کا شور مچا کر بغیر تسلی کۓ اپنا ویکسین مارکٹ میں لا رہی ہے صرف آپ کو ایک لیب کا چوہا سمجھ کر۔ جو شخص وائرس سے نہی مرے گا وہ اس ویکسین سے مر جاۓ گا۔ اس لۓ سوچ سمجھ سے کام لیں۔ یہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی زندگی کا سوال ہے۔
-Dr FAB, MD
drfabmd.com