کس سپر مین کا انتظار ہے پاکستان آرمی کو اقوام۔ متحدہ سے؟
حضرت حسین رضی تعالی عنہ کربلا میں صرف بہتر لوگوں کے قافلے کے ساتھ لڑے تھے
جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔
پاکستان کی فوج میں چھ لاکھ فوجی شامل ہیں اور طاقت کے لحاظ سے یہ دنیا کی د س مضبوط ترین فوجوں میں شامل ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت بھی ہے۔ کشمیری بھی پاکستان کے ساتھ ہے اور پاکستان کا جھنڈا لہرانے کیلۓ شہید ہو رہا ہے ۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ کشمیر آج بھی ظالم کے قبضے میں ہے؟ کیا وجہ ہے کہ اتنا اسلحہ رکھنے کے باوجود کشمیر دشمن کا محکوم ہے؟ کیا وجہ ہے کہ کشمیر کا کربلا تو ہے لیکن اسے بچانے والا حسین نہی؟ آخر کن جھوٹوں کی امیدوں پر تم تکیہ لگا بیٹھے؟ کب کس وقت اپنا یہ فریضہ تم نے یو این پر ڈال دیا؟ کیا فائدہ تمہارے اسلحہ کا یا طاقت ور ہونے کا اگر ایک سری نگر تم نہ آزاد کروا سکے؟ کشمیر کو تمہاری مزمت، دلاسے یا تسلی کی نہی بلکہ تمہارے جہاد کی اب ضرورت ہے۔ وہ جہاد جو محمد بن قاسم نے کیا تھا، وہ جہاد جو صلاح الدین ایوبی نے کیا تھا، وہ جہاد جو محمود غزنوی نے کیا تھا، وہ جہاد جو حسین نے کیا تھا۔ تمہاری مصلحت آمیز خاموشی اور دور اندیشی ناکام ہو گئ ہے کشمیریوں کو انصاف دلانے میں۔ ہر روز کشمیری شہید ہو رہے ہیں۔ جب اے پی ایس کے بچے شہید ہوۓ تھے تو تم نے ضرب۔ عزب کر کے کامیابی سے دہشت گردوں کو شکست دی تھی۔ یہاں ستر سالوں سے کشمیریوں کا اے پی ایس ہو رہا ہے۔ آخر ان کیلۓ کب تم ضرب۔ عزب کرو گے؟ جنرل راحیل شریف آپ نے پینتالیس مسلمان ملکوں کے سپہ سالار بن کر بڑی کامیابی سے وہاں دشمنوں کے پھیلاۓ ہوۓ دہشت گردی کے جال کا خاتمہ کیا لیکن کشمیریوں کے خلاف جو دہشت گردی ستر سالوں سے بھارتی فوجی کر رہے ہیں، اس دہشت گردی کو آپ کب ختم کریں گے۔ جنرل قمر باجوہ اور جنرل آصف غفور آپ نے کامیابی سے افغانستان میں امن قائم کروایا اور پاکستان کے مغربی بارڈر کو دہشت گردوں سے پاک کیا لیکن جو دہشت گردی پاکستان کی شہ رگ میں پاکستان کے مشرقی بارڈر پر ہر روز بھارت کر رہا ہے جس کے نتیجے میں اتنا کشمیری شہید ہو رہا ہے کیا اس دہشت گردی کو ختم کرنا آپ کا فرض نہی؟ یا تو آج یہ کہ دیں آپ کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ نہی کہ کشمیر کا بچہ جو پاکستان کے جھنڈے پر جان دے پاکستانی نہی کہ وہ ماں جو اپنے بچے کو بھارت کی فوج کی درندگی کے خلاف پاکستانیت کا درس دے پاکستان کی ماں نہی۔ اگر آپ یہ سب کہ نہی سکتے یا مان نہی سکتے تو انتظار کس کا ہے؟ یہاں کوئ بیٹ مین، سپر مین، آئرن مین نہی آنے والا اقوام۔ متحدہ سے آپ کی مدد کے لۓ۔ اگر کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے جو کہ یہ ہے تو اس کے چپے چپے پر بسنے والے ہر کشمیری کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے۔جب بھی کسی کشمیری کا لہو بھارت کی فوج بہاتی ہے تو وہ آپ کی ناکامی ہے پاکستان کی شہ رگ کی حفاظت کرنے میں۔ مجھے اقوام۔ متحدہ کی قرارداد نہی سننی کیوں کہ کشمیر کی بیٹیوں کی لٹی ہوئ عزتیں اور کشمیر کے بچوں کی اندھی آنکھیں کشمیر کے چپے چپے پر بکھرا ہوا شہیدوں کا لہو مزید اقوام۔ متحدہ کی قرارداد کے انتظار میں نہی اور قربانیاں دے سکتا۔ آپ آج اگر ایک ایٹمی قوت ہو کر اور دنیا کی بہترین فوج ہو کر بھی سری نگر فتح نہی کر سکتے تو آپ کبھی بھی یہ نہی کر سکیں گے۔ اگر شہادت مقصد ہے پاکستان کے ہر فوجی کا تو کیسی مصلحت اور کہاں کی دور اندیشی؟ جایئں اب سری نگر، گھسیں اب پاکستان کی شہ رگ میں اور بچایئں ہمارے کشمیری پاکستانی بچوں کو بھارت کے فوجیوں کی دہشت گردی سے۔
ڈاکٹر فیب
چیئرپرسن پاک اسلام پازیٹو لیگ
Dr Fariya Bukhari, MD aka Dr FAB is a writer/poet/activist/politician/physician/scientist/philanthropist/producer/journalist/defence analyst & a strategist. She is interested in politics, peace, innovation and global justice. She is working for education, liberation & empowerment of the under privileged. She is also involved in politics trying to bring a palpable change at Pakistan's political level that ensures protection of masses against human rights violations, injustice, corruption & terrorism. She is a practising physician as associate professor of internal medicine. She is the Chairperson of Pak Islam Positive League, a political party of Pakistan. She is the founder of free Kissan free Pakistan, a NGO. She is the Dean of PUSH Institute (Pakistan-Peace Universal Strategic Hope Institute). She is the mother of 3 children.
ڈاکٹر فیب
چیئرپرسن پاک اسلام پازیٹو لیگ
Dr Fariya Bukhari, MD aka Dr FAB is a writer/poet/activist/politician/physician/scientist/philanthropist/producer/journalist/defence analyst & a strategist. She is interested in politics, peace, innovation and global justice. She is working for education, liberation & empowerment of the under privileged. She is also involved in politics trying to bring a palpable change at Pakistan's political level that ensures protection of masses against human rights violations, injustice, corruption & terrorism. She is a practising physician as associate professor of internal medicine. She is the Chairperson of Pak Islam Positive League, a political party of Pakistan. She is the founder of free Kissan free Pakistan, a NGO. She is the Dean of PUSH Institute (Pakistan-Peace Universal Strategic Hope Institute). She is the mother of 3 children.