کرونا ہو یا کشمیر؛ ان دونوں کا علاج عمران کے پاس نہی


آج جب کے پوری دنیا میں نفسا نفسی ہے اور مغرب بھی کرونا کے حملے سے چاروں شانے چت ہو چکا ہے پاکستان جیسا چھوٹا سا ملک اپنے محدود زرائع کے ساتھ اکیلے یہ جنگ لڑ رہا ہے۔ پاکستان کی بائیس کروڑ آبادی میں سے دو تہائ عمران کی لائ ہوئ مہلک مہنگائ سے پہلے ہی حواس باختہ تھی اور اب کرونا کی بدولت کۓ گۓ لاک ڈاؤن نے اس قوم کی کمر بری طرح سے توڑ دی۔ عمران کی تقریریں بہت اچھی ہوتی ہیں اور کچھ عرصے تک میں بھی خاموشی سے قومی یک جہتی کی خاطر چپ کر کے سنتی رہی اور سب کو چپ کراتی رہی۔ لیکن ایک ہفتہ گزرا۔ پھر دوسرا۔ پھر تیسرا۔ ہر جگہ آہو بکار شروع ہو گئ۔ غریب محنت کش کے گھر سے بھوک سے بلکتے بچوں کی سسکیاں سنائ دینا شروع ہو گیئں۔
عمران کی تسلیاں بے معنی نظر آنا شروع ہو گیئں۔ جہاں شہروں میں این جی او نے دھڑا دھڑ راشن دینا شروع کیا تو سڑک پر پھرنے والوں کو جن میں زیادہ تعداد پیشہ ور بھکاریوں کی تھی ان کو تین چار راشن کے تھیلے مل گۓ لیکن سفید پوش گھروں کا گھر خالی رہا۔ عمران کی چیف منسٹروں کے ساتھ زہنی ہم آہنگی نہ ہونے کے باعث ایک ہیجان سی کیفیت برپا ہو گئ۔ ایک طرف چینی کے منسڑوں کی فائلیں کھلیں تو دوسری طرف چائنہ کی دی ہوئ امداد بازار میں بیچ دی گئ۔ عمران فیس بک اور پورٹل ڈیٹا کرتا رہا اور غریب بھوکا سوتا رہا۔ جب ایمرجینسی آ جاۓ تو نیا سسٹم ترتیب دینے میں دو تین ہفتے نہی لگاۓ جاتے بلکہ فوری اقدامات کۓ جاتے ہیں۔ مغربی ممالک میں لاک ڈاؤن شروع ہونے سے پہلے ہی فوڈ بینک متحرک ہو گۓ تھے۔ جب کہ وہاں کی عوام کا کچن خاصا بھرا ہوتا ہے۔ یہاں ایک دہ ہفتے گزر گۓ اور کبھی ٹائگر فورس بن رہی ہے تو کبھی ٹیلی تھان ہو رہا ہے۔ تیل کی قیمتیں پوری دنیا میں پانی کی قیمت کے برابر گر گیئں۔ یہ سنہرا موقع کہ پاکستان بھی قیمت گرا کر مہنگائ کے جن کو قابو میں کر لیتا۔ شرح مہنگائ صرف 9 فیصد پر گرائ جا سکی۔ اگر تھوڑی سی سمجھ ہوتی تو عمران تیل کی قیمت گرا کر مہنگائ کو 5 فیصد پر لا سکتا تھا۔ لیکن ایسا نہ ہو۔ نہ ہی شرح سود کو سنگل ڈجٹ پر لایا گیا اور چھوٹا تاجر بینک رپٹ ہو گیا۔ آج دو لوگ ٹائگر فورس کے نام پر عوام کو بیوقوف بناتے ہوۓ پکڑے گۓ۔ کچھ ضرورت سے زیادہ راشن ملنے پر اسے آدھی قیمت پر بازار میں بیچتے ہوۓ پکڑے گۓ۔ آج بارہ  ہزار کی پرچی پر آٹھ ہزار دیۓ گۓ عوام کو۔ سفید پوش ہمیشہ کی طرح آج پھر تڑپ رہا ہے۔ اس ملک کے ہر بحران میں کسی سیاست دان نے اس سفید پوش کی مدد نہی کی۔ چاہے زرداری، چاہے بھٹو، چاہے نواز، چاۓ شہباز، چاہے اب عمران۔ ہاں لیکن بھٹو کی طرح عمران تقریر اچھی کرلیتا ہے اور شاید بھٹو کی طرح یہ نا اہل ملک بھی تڑوا دے۔ کشمیر تو کب کا دے بیٹھا ہے مودی کو۔ اب پکارے ٹرمپ کو، بورس کو، یو این کو، یوریپین یونین کو۔ کوئ کسی کی نہی سن رہا آج۔ سب کو اپنی اپنی پڑی ہے۔ کشمیر کی بیٹیاں آٹھ مہینے سے بھوکی پیاسی لاک ڈاؤن میں عمران کو اپنا مسیحا مان کر انتظار میں بیٹھی ہیں۔ انہیں کیا میں بتاؤں کہ اس نقلی مسیحا کے پاس صرف تقریریں ہیں اور بس۔
- ڈاکٹر فیب چیئر پرسن پاکستان اسلام پازیٹو لیگ
+92-3051797860



Popular Posts